صحرا پر اشعار
شاعری میں عشق کی کہانی
پڑھتے ہوئے آپ بار بار صحرا سے گزرے ہوں گے ۔ یہ صحرا ہی عاشق کی وحشتوں اور اس کی جنوں کاری کا محل وقوع ہے ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں عشق کا پودا برگ وبار لاتا ہے ۔ صحرا پر خوبصورت شاعری کا یہ انتخاب پڑھئے ۔
بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے
-
موضوع : بہار
صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی
واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے
عشق نے منصب لکھے جس دن مری تقدیر میں
داغ کی نقدی ملی صحرا ملا جاگیر میں
ہو سکے کیا اپنی وحشت کا علاج
میرے کوچے میں بھی صحرا چاہئے
نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے
نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا
-
موضوعات : وحشتاور 1 مزید
مجنوں سے یہ کہنا کہ مرے شہر میں آ جائے
وحشت کے لیے ایک بیابان ابھی ہے
-
موضوعات : شہراور 1 مزید
میں تو رہتا ہوں دشت میں مصروف
قیس کرتا ہے کام کاج مرا
وحشی رقص چمکتے خنجر سرخ الاؤ
جنگل جنگل کانٹے دار قبیلے پھول
-
موضوع : جدائی