سمندر پر اشعار
سمندر کو موضوع بنانے
والی شاعری سمندر کی طرح ہی پھیلی ہوئی ہے اور الگ الگ ڈائمینشن رکھتی ہے ۔ سمندر ، اس کی تیزوتند موجیں خوف کی علامت بھی ہیں اور اس کی صاف وشفاف فضا ، ساحل کا سکون اوربیکرانی، خوشی کا استعارہ بھی ۔ آپ اس شاعری میں دیکھیں گے کہ کس طرح عام سا نظر آنے والا سمندر معنی کے کس بڑے سلسلے سے جڑ گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا
جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا
چمک رہا ہے خیمۂ روشن دور ستارے سا
دل کی کشتی تیر رہی ہے کھلے سمندر میں
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا
-
موضوع : دریا
چھیڑ کر جیسے گزر جاتی ہے دوشیزہ ہوا
دیر سے خاموش ہے گہرا سمندر اور میں
-
موضوعات : خاموشیاور 1 مزید
کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک
ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر
-
موضوعات : دریااور 1 مزید
سمندر ادا فہم تھا رک گیا
کہ ہم پاؤں پانی پہ دھرنے کو تھے
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
-
موضوعات : دریااور 1 مزید
رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر
صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ہم
-
موضوعات : صحرااور 1 مزید
دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا
دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا
بند ہو جاتا ہے کوزے میں کبھی دریا بھی
اور کبھی قطرہ سمندر میں بدل جاتا ہے
-
موضوع : دریا