بیخود دہلوی کے اشعار
ادائیں دیکھنے بیٹھے ہو کیا آئینہ میں اپنی
دیا ہے جس نے تم جیسے کو دل اس کا جگر دیکھو
-
موضوع : ادا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بات وہ کہئے کہ جس بات کے سو پہلو ہوں
کوئی پہلو تو رہے بات بدلنے کے لیے
تشریح
شعر میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے اسی نے اسے دل چسپ بنایا ہے۔ اس میں لفظ بات کی اگرچہ تین دفعہ اور پہلو کی دو دفعہ تکرار ہوئی ہے مگر لفظوں کی ترنم ریزی اور بیان کی روانی کے وصف نے شعر میں لطف پیدا کیا ہے۔ پہلو کی مناسبت سے لفظ بدلنے نے شعر کی کیفیت کو تاثر بخشا ہے۔
دراصل شعر میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے، وہ اگرچہ کسی تخصیص کا حامل نہیں بلکہ عام فہم ہے مگر جس انداز سے شاعر نے اس نکتے کوبیان کیا ہے وہ اس نکتے کو عام فہم ہونے کے باوجود نادر بنادیتا ہے۔
ٍشعر کا مفہوم یہ ہے کہ بات کو کچھ ایسے رمزیہ انداز میں کہنا چاہیے کہ اس سے سو طرح کے مفہوم بر آمد ہوں۔کیونکہ معنی کے اعتبار سے اکہری بات کہنا دانا لوگوں کا شیوہ نہیں بلکہ وہ سو نکتوں کا نچوڑ ایک بات میں بیان کرتے ہیں۔ اس طرح سے سننے والوں کو بحث کرنے یا وضاحت طلب کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی پہلو ہاتھ آجاتا ہے۔ اور جب بات کے پہلو کثیر ہوں تو بات بدلنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔ یعنی نکتے سے نکتہ برآمد ہوتا ہے۔
شفق سوپوری
جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل محبت سے بھر گیا بیخودؔ
اب کسی پر فدا نہیں ہوتا
راہ میں بیٹھا ہوں میں تم سنگ رہ سمجھو مجھے
آدمی بن جاؤں گا کچھ ٹھوکریں کھانے کے بعد
سن کے ساری داستان رنج و غم
کہہ دیا اس نے کہ پھر ہم کیا کریں
دل تو لیتے ہو مگر یہ بھی رہے یاد تمہیں
جو ہمارا نہ ہوا کب وہ تمہارا ہوگا
آئنہ دیکھ کر وہ یہ سمجھے
مل گیا حسن بے مثال ہمیں
مجھ کو نہ دل پسند نہ وہ بے وفا پسند
دونوں ہیں خود غرض مجھے دونوں ہیں نا پسند
ہمیں پینے سے مطلب ہے جگہ کی قید کیا بیخودؔ
اسی کا نام جنت رکھ دیا بوتل جہاں رکھ دی
وہ کچھ مسکرانا وہ کچھ جھینپ جانا
جوانی ادائیں سکھاتی ہیں کیا کیا
نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو
تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا
حوروں سے نہ ہوگی یہ مدارات کسی کی
یاد آئے گی جنت میں ملاقات کسی کی
بات کرنے کی شب وصل اجازت دے دو
مجھ کو دم بھر کے لئے غیر کی قسمت دے دو
-
موضوع : اجازت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قیامت ہے تری اٹھتی جوانی
غضب ڈھانے لگیں نیچی نگاہیں
منہ میں واعظ کے بھی بھر آتا ہے پانی اکثر
جب کبھی تذکرۂ جام شراب آتا ہے
دی قسم وصل میں اس بت کو خدا کی تو کہا
تجھ کو آتا ہے خدا یاد ہمارے ہوتے
سخت جاں ہوں مجھے اک وار سے کیا ہوتا ہے
ایسی چوٹیں کوئی دو چار تو آنے دیجے
بولے وہ مسکرا کے بہت التجا کے بعد
جی تو یہ چاہتا ہے تری مان جائیے
-
موضوع : ادا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سودائے عشق اور ہے وحشت کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا
جھوٹا جو کہا میں نے تو شرما کے وہ بولے
اللہ بگاڑے نہ بنی بات کسی کی
تم کو آشفتہ مزاجوں کی خبر سے کیا کام
تم سنوارا کرو بیٹھے ہوئے گیسو اپنے
چشم بد دور وہ بھولے بھی ہیں ناداں بھی ہیں
ظلم بھی مجھ پہ کبھی سوچ سمجھ کر نہ ہوا
اب آپ کوئی کام سکھا دیجئے ہم کو
معلوم ہوا عشق کے قابل تو نہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جواب سوچ کے وہ دل میں مسکراتے ہیں
ابھی زبان پہ میری سوال بھی تو نہ تھا
میرا ہر شعر ہے اک راز حقیقت بیخودؔ
میں ہوں اردو کا نظیریؔ مجھے تو کیا سمجھا
دشمن کے گھر سے چل کے دکھا دو جدا جدا
یہ بانکپن کی چال یہ ناز و ادا کی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نمک بھر کر مرے زخموں میں تم کیا مسکراتے ہو
مرے زخموں کو دیکھو مسکرانا اس کو کہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلنے کی نہیں آج کوئی گھات کسی کی
سننے کے نہیں وصل میں ہم بات کسی کی
سوال وصل پر کچھ سوچ کر اس نے کہا مجھ سے
ابھی وعدہ تو کر سکتے نہیں ہیں ہم مگر دیکھو
انہیں تو ستم کا مزا پڑ گیا ہے
کہاں کا تجاہل کہاں کا تغافل
بھولے سے کہا مان بھی لیتے ہیں کسی کا
ہر بات میں تکرار کی عادت نہیں اچھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پڑھے جاؤ بیخودؔ غزل پر غزل
وہ بت بن گئے ہیں سنے جائیں گے
ہمیں اسلام سے اتنا تعلق ہے ابھی باقی
بتوں سے جب بگڑتی ہے خدا کو یاد کرتے ہیں
محفل وہی مکان وہی آدمی وہی
یا ہم نئے ہیں یا تری عادت بدل گئی
دل ہوا جان ہوئی ان کی بھلا کیا قیمت
ایسی چیزوں کے کہیں دام دیے جاتے ہیں
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے
اس شرم اس لحاظ کے قربان جائیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رقیبوں کے لیے اچھا ٹھکانا ہو گیا پیدا
خدا آباد رکھے میں تو کہتا ہوں جہنم کو
تکیہ ہٹتا نہیں پہلو سے یہ کیا ہے بیخودؔ
کوئی بوتل تو نہیں تم نے چھپا رکھی ہے
یہ کہہ کے میرے سامنے ٹالا رقیب کو
مجھ سے کبھی کی جان نہ پہچان جائیے
بیخودؔ تو مر مٹے جو کہا اس نے ناز سے
اک شعر آ گیا ہے ہمیں آپ کا پسند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانہ ہم نے ظالم چھان مارا
نہیں ملتیں ترے ملنے کی راہیں
غم میں ڈوبے ہی رہے دم نہ ہمارا نکلا
بحر ہستی کا بہت دور کنارا نکلا
محبت اور مجنوں ہم تو سودا اس کو کہتے ہیں
فدا لیلیٰ پہ تھا آنکھوں کا اندھا اس کو کہتے ہیں
نظر کہیں ہے مخاطب کسی سے ہیں دل میں
جواب کس کو ملا ہے سوال کس کا تھا
کیا کہہ دیا یہ آپ نے چپکے سے کان میں
دل کا سنبھالنا مجھے دشوار ہو گیا
تیر قاتل کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
ہم تو دشمن کو بھی آرام دیے جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موت آ رہی ہے وعدے پہ یا آ رہے ہو تم
کم ہو رہا ہے درد دل بے قرار کا
دل میں پھر وصل کے ارمان چلے آتے ہیں
میرے روٹھے ہوئے مہمان چلے آتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ