زندگی پر اشعار
ایک تخلیق کار زندگی
کو جتنے زاویوں اور جتنی صورتوں میں دیکھتا ہے وہ ایک عام شخص کے دائرے سے باہر ہوتا ہے ۔ زندگی کے حسن اور اس کی بد صورتی کا جو ایک گہرا تجزیہ شعر وادب میں ملتا ہے اس کا اندازہ ہمارے اس چھوٹے سے انتخاب سےلگایا جاسکتا ہے ۔ زندگی اتنی سادہ نہیں جتنی بظاہر نظر آتی ہے اس میں بہت پیچ ہیں اور اس کے رنگ بہت متنوع ہیں ۔ وہ بہت ہمدرد بھی ہے اور اپنی بعض صورتوں میں بہت سفاک بھی ۔ زندگی کی اس کہانی کو آپ ریختہ پر پڑھئے ۔
زندگی سے تو خیر شکوہ تھا
مدتوں موت نے بھی ترسایا
-
موضوع : موت
زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ
موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں
-
موضوعات : حادثہاور 1 مزید
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیں
زندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
-
موضوعات : درداور 1 مزید
اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا
ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے
-
موضوعات : شہراور 1 مزید
آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے
-
موضوع : سفر
ہم کو بھی خوش نما نظر آئی ہے زندگی
جیسے سراب دور سے دریا دکھائی دے
زندگی! تجھ سا منافق بھی کوئی کیا ہوگا
تیرا شہکار ہوں اور تیرا ہی مارا ہوا ہوں
مانگی تھی ایک بار دعا ہم نے موت کی
شرمندہ آج تک ہیں میاں زندگی سے ہم
اہل دل کے واسطے پیغام ہو کر رہ گئی
زندگی مجبوریوں کا نام ہو کر رہ گئی
موت سے پہلے جہاں میں چند سانسوں کا عذاب
زندگی جو قرض تیرا تھا ادا کر آئے ہیں
-
موضوع : موت
زندگی جب عذاب ہوتی ہے
عاشقی کامیاب ہوتی ہے
زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح
کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا
زندگی محو خود آرائی تھی
آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا ہم نے
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں
زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
-
موضوع : خواب
زندگی کی بساط پر باقیؔ
موت کی ایک چال ہیں ہم لوگ
نیند کو لوگ موت کہتے ہیں
خواب کا نام زندگی بھی ہے
-
موضوعات : خواباور 2 مزید
خوابوں پر اختیار نہ یادوں پہ زور ہے
کب زندگی گزاری ہے اپنے حساب میں
-
موضوعات : خواباور 1 مزید
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
-
موضوع : دنیا
ایک سیتا کی رفاقت ہے تو سب کچھ پاس ہے
زندگی کہتے ہیں جس کو رام کا بن باس ہے
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
تشریح
چکبست کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا:
ہو گئے مضمحل قویٰ غالبؔ
اب عناصر میں اعتدال کہاں
انسانی جسم کچھ عناصر کی ترتیب سے تشکیل پاتا ہے۔ حکماء کی نظر میں وہ عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی ہے۔ ان عناصر میں جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو انسانی جسم اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے۔یعنی غالب کی زبان میں جب عناصر میں اعتدال نہیں رہتا تو قویٰ یعنی مختلف قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ چکبست اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب تک انسانی جسم میں عناصر ترتیب کے ساتھ رہتے ہیں آدمی زندہ رہتا ہے۔ اور جب یہ عناصر پریشان ہوجاتے ہیں یعنی ان میں توزن اور اعتدال نہیں رہتا تو موت واقع ہو جاتی ہے۔
شفق سوپوری
-
موضوعات : عناصر شاعریاور 2 مزید
زندگی اک سوال ہے جس کا جواب موت ہے
موت بھی اک سوال ہے جس کا جواب کچھ نہیں
-
موضوعات : سوالاور 1 مزید
زندگی کیا ہے اک کہانی ہے
یہ کہانی نہیں سنانی ہے
زندگی کم پڑھے پردیسی کا خط ہے عبرتؔ
یہ کسی طرح پڑھا جائے نہ سمجھا جائے
موت ہی انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی جان لے کر جائے گی
وقت سے لمحہ لمحہ کھیلی ہے
زندگی اک عجب پہیلی ہے
جو پڑھا ہے اسے جینا ہی نہیں ہے ممکن
زندگی کو میں کتابوں سے الگ رکھتا ہوں
-
موضوع : کتاب
لوگ مرتے بھی ہیں جیتے بھی ہیں بیتاب بھی ہیں
کون سا سحر تری چشم عنایت میں نہیں
حیات لاکھ ہو فانی مگر یہ سن رکھئے
حیات سے جو ہے مقصود غیر فانی ہے
کچھ اور طرح کی مشکل میں ڈالنے کے لیے
میں اپنی زندگی آسان کرنے والا ہوں
خدا آباد رکھے زندگی کو
ہماری خامشی کو سہہ گئی ہے
زندگی کیا ہے آج اسے اے دوست
سوچ لیں اور اداس ہو جائیں
-
موضوع : مشہور اشعار
ہچکیوں پر ہو رہا ہے زندگی کا راگ ختم
جھٹکے دے کر تار توڑے جا رہے ہیں ساز کے
اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی
-
موضوع : مسافر
حیات آج بھی کنیز ہے حضور جبر میں
جو زندگی کو جیت لے وہ زندگی کا مرد ہے
جنم جنم کے ساتوں دکھ ہیں اس کے ماتھے پر تحریر
اپنا آپ مٹانا ہوگا یہ تحریر مٹانے میں
زندگی چھین لے بخشی ہوئی دولت اپنی
تو نے خوابوں کے سوا مجھ کو دیا بھی کیا ہے
اک زندگی عمل کے لیے بھی نصیب ہو
یہ زندگی تو نیک ارادوں میں کٹ گئی
مری محبت میں ساری دنیا کو اک کھلونا بنا دیا ہے
یہ زندگی بن گئی ہے ماں اور مجھ کو بچہ بنا دیا ہے
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو
-
موضوعات : امیداور 1 مزید
تجدید زندگی کے اشارے ہوئے تو ہیں
کچھ پل سہی وہ آج ہمارے ہوئے تو ہیں
زندگی دھوپ میں آنے سے کھلی
سایہ دیوار اٹھانے سے کھلا
-
موضوع : سایہ
مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے
یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے
-
موضوعات : خوشیاور 1 مزید