aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ملاقات پر اشعار

ملاقات کو شاعروں نے

کثرت کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ یہ ملاقات بنیادی طور پر محبوب سے ملاقات ہے ۔ شاعر اپنی زندگی میں جو بھی کچھ ہو لیکن شاعری میں ضرور عاشق بن جاتا ہے ۔ ان شعروں میں آپ ملاقات کے میسر نہ ہونے ، ملاقات کے انتظار میں رہنے اور ملاقات کے وقت محبوب کے دھوکا دے جانے جیسی صورتوں سے گزریں گے ۔

نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی

بڑی آرزو تھی ملاقات کی

بشیر بدر

مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی

کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی

بشیر بدر

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد

آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی

گاہے گاہے کی ملاقات ہی اچھی ہے امیرؔ

قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا

امیر مینائی

کیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے

روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے

شکیل بدایونی

جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی

دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی

شکیل بدایونی

کیا کہوں اس سے کہ جو بات سمجھتا ہی نہیں

وہ تو ملنے کو ملاقات سمجھتا ہی نہیں

فاطمہ حسن

غیروں سے تو فرصت تمہیں دن رات نہیں ہے

ہاں میرے لیے وقت ملاقات نہیں ہے

لالہ مادھو رام جوہر

مل رہی ہو بڑے تپاک کے ساتھ

مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کیا

جون ایلیا

نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے

اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی

ندا فاضلی

یہ ملاقات ملاقات نہیں ہوتی ہے

بات ہوتی ہے مگر بات نہیں ہوتی ہے

حفیظ جالندھری

نہ اداس ہو نہ ملال کر کسی بات کا نہ خیال کر

کئی سال بعد ملے ہیں ہم تیرے نام آج کی شام ہے

بشیر بدر

دوستوں سے ملاقات کی شام ہے

یہ سزا کاٹ کر اپنے گھر جاؤں گا

مظہر امام

فرازؔ ترک تعلق تو خیر کیا ہوگا

یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے

احمد فراز

آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی

خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی

منظر بھوپالی

سنتے رہے ہیں آپ کے اوصاف سب سے ہم

ملنے کا آپ سے کبھی موقع نہیں ملا

نوح ناروی

آج تو مل کے بھی جیسے نہ ملے ہوں تجھ سے

چونک اٹھتے تھے کبھی تیری ملاقات سے ہم

جاں نثار اختر

آج ناگاہ ہم کسی سے ملے

بعد مدت کے زندگی سے ملے

خمار بارہ بنکوی

ٹھانی تھی دل میں اب نہ ملیں گے کسی سے ہم

پر کیا کریں کہ ہو گئے ناچار جی سے ہم

مومن خاں مومن

مدتیں گزریں ملاقات ہوئی تھی تم سے

پھر کوئی اور نہ آیا نظر آئینے میں

حنیف کیفی

کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے

تشریف لائیے گا ملاقات کے لئے

انور شعور

یار سب جمع ہوئے رات کی خاموشی میں

کوئی رو کر تو کوئی بال بنا کر آیا

احمد مشتاق

ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے

یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج

نوح ناروی

ہزار تلخ ہوں یادیں مگر وہ جب بھی ملے

زباں پہ اچھے دنوں کا ہی ذائقہ رکھنا

افتخار نسیم

یوں سر راہ ملاقات ہوئی ہے اکثر

اس نے دیکھا بھی نہیں ہم نے پکارا بھی نہیں

اقبال عظیم

تو نے ہی تو چاہا تھا کہ ملتا رہوں تجھ سے

تیری یہی مرضی ہے تو اچھا نہیں ملتا

احمد مشتاق

دن بھی ہے رات بھی ہے صبح بھی ہے شام بھی ہے

اتنے وقتوں میں کوئی وقت ملاقات بھی ہے

مبارک عظیم آبادی

اب ملاقات ہوئی ہے تو ملاقات رہے

نہ ملاقات تھی جب تک کہ ملاقات نہ تھی

حیدر علی آتش

کبھی ملیں گے جو راستے میں تو منہ پھرا کر پلٹ پڑیں گے

کہیں سنیں گے جو نام تیرا تو چپ رہیں گے نظر جھکا کے

ساحر لدھیانوی

زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے

مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے

احمد راہی

یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے

ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے

مصطفی زیدی

چھوڑنا ہے تو نہ الزام لگا کر چھوڑو

کہیں مل جاؤ تو پھر لطف ملاقات رہے

لالہ مادھو رام جوہر

جم گئی دھول ملاقات کے آئینوں پر

مجھ کو اس کی نہ اسے میری ضرورت کوئی

اسعد بدایونی

ہر ملاقات کا انجام جدائی تھا اگر

پھر یہ ہنگامہ ملاقات سے پہلے کیا تھا

اعجاز گل

مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے

ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم

میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا

اسی نے بات بنائی وہ ہوشیار جو تھا

راجیندر منچندا بانی

منحصر وقت مقرر پہ ملاقات ہوئی

آج یہ آپ کی جانب سے نئی بات ہوئی

حسرتؔ موہانی

سنا ہے ایسے بھی ہوتے ہیں لوگ دنیا میں

کہ جن سے ملیے تو تنہائی ختم ہوتی ہے

افتخار شفیع

ذرا سا مل کے دکھاؤ کہ ایسے ملتے ہیں

بہت پتا ہے تمہیں چھوڑ جانا آتا ہے

ادریس بابر

کس طرح تجھ سے ملاقات میسر ہووے

یہ دعا گو ترا نے زور نہ زر رکھتا ہے

جوشش عظیم آبادی

شاخ مژگاں پہ مہکنے لگے زخموں کے گلاب

پچھلے موسم کی ملاقات کی بو زندہ ہے

شاہد کمال

اس قدر بسکہ روز ملنے سے

خاطروں میں غبار آوے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

تیرے ملاپ بن نہیں فائزؔ کے دل کو چین

جیوں روح ہو بسا ہے تو اس کے بدن میں آ

فائز دہلوی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے