لالہ مادھو رام جوہر کے اشعار
دیکھیے کیا دکھاتی ہے تقدیر
چپ کھڑا ہوں گناہ گاروں میں
برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
عکس آسمان پر جو پڑا ابر چھا گئے
نیند آنکھ میں بھری ہے کہاں رات بھر رہے
کس کے نصیب تم نے جگائے کدھر رہے
الٰہی کیا کھلے دیدار کی راہ
ادھر دروازے بند آنکھیں ادھر بند
کوئے جاناں میں نہ غیروں کی رسائی ہو جائے
اپنی جاگیر یہ یارب نہ پرائی ہو جائے
ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا
آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں
دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں
وعدہ نہیں پیام نہیں گفتگو نہیں
حیرت ہے اے خدا مجھے کیوں انتظار ہے
اس قمر کو کبھی تو دیکھیں گے
تیس دن ہوتے ہیں مہینے کے
کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے
یوں تو جاتے بھی مگر اب نہیں جانے والے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تڑپ رہا ہے دل اک ناوک جفا کے لیے
اسی نگاہ سے پھر دیکھیے خدا کے لیے
صدمے اٹھائیں رشک کے کب تک جو ہو سو ہو
یا تو رقیب ہی نہیں یا آج ہم نہیں
سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے
دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے
مختار میں اگر ہوں تو مجبور کون ہے
مجبور آپ ہیں تو کسے اختیار ہے
حال دل سنتے نہیں یہ کہہ کے خوش کر دیتے ہیں
پھر کبھی فرصت میں سن لیں گے کہانی آپ کی
-
موضوع : اظہار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو ہی دن میں یہ صنم ہوش ربا ہوتے ہیں
کل کے ترشے ہوئے بت آج خدا ہوتے ہیں
باز آئے ہم یہ اپنا آپ چھلا لیجیے
ہر کسی کے ہاتھ میں ہے اب نشانی آپ کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بت کہتے ہیں کیا حال ہے کچھ منہ سے تو بولو
ہم کہتے ہیں سنتا نہیں اللہ ہماری
دیکھا حضور کو جو مکدر تو مر گئے
ہم مٹ گئے جو آپ نے میلی نگاہ کی
-
موضوع : نگاہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل میں آؤ مزے ہوں جینے کے
کھول دوں میں کواڑ سینے کے
دنیا بہت خراب ہے جائے گزر نہیں
بستر اٹھاؤ رہنے کے قابل یہ گھر نہیں
میں نے منت کبھی کی ہو تو بتا دیں زاہد
کون سے روز سفارش کو گنہ گار آیا
تم شاہ حسن ہو کے نہ پوچھو فقیر سے
ایسے بھرے مکان سے خالی گدا پھرے
ہم عشق میں ہیں فرد تو تم حسن میں یکتا
ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی
سب کو محفل میں نصیب ان کے نظارے ہوں گے
ہم کہیں غش میں پڑے ایک کنارے ہوں گے
تیرا قصوروار خدا کا گناہ گار
جو کچھ کہ تھا یہی دل خانہ خراب تھا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موسم باران فرقت میں رلانے کے لیے
مور دن کو بول اٹھتا ہے پپیہا رات کو
کی ترک محبت تو لیا درد جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے
استخارے کے لیے باغ میں ہم رندوں نے
بارہا دانۂ انگور کی کی ہے تسبیح
بعد شب وصال نہ دیکھوں میں داغ ہجر
یارب چراغ عمر بجھا دے ہوائے صبح
تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں
منہ پر نقاب زرد ہر اک زلف پر گلال
ہولی کی شام ہی تو سحر ہے بسنت کی
ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا
-
موضوع : آسمان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا
دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو
چھوڑ کر ہم کو ملا شمع رخوں سے جا کر
اسی قابل ہے تو اے دل کہ جلائیں تجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب کہتے ہیں ہم کرتے ہو کیوں وعدہ خلافی
فرماتے ہیں ہنس کر یہ نئی بات نہیں ہے
ہر گھڑی کا یہ بگڑنا نہیں اچھا اے جان
روٹھنے کا بھی کوئی وقت مقرر ہو جائے
جوہرؔ تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے
برسات میں دیکھیں گے ہم انکار تمہارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نور بدن سے پھیلی اندھیرے میں چاندنی
کپڑے جو اس نے شب کو اتارے پلنگ پر
کٹتے کسی طرح سے نہیں ہائے کیا کروں
دن ہو گئے پہاڑ مجھے انتظار کے
کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے
جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حال دل یار کو محفل میں سنائیں کیوں کر
مدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں
-
موضوع : اظہار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھمے آنسو تو پھر تم شوق سے گھر کو چلے جانا
کہاں جاتے ہو اس طوفان میں پانی ذرا ٹھہرے
ہم بھی کچھ منہ سے جو کہہ بیٹھیں تو پھر کتنی رہے
دیکھیے اچھی نہیں یہ بد زبانی آپ کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سینے سے لپٹو یا گلا کاٹو
ہم تمہارے ہیں دل تمہارا ہے
اس نے پھر کر بھی نہ دیکھا میں اسے دیکھا کیا
دے دیا دل راہ چلتے کو یہ میں نے کیا کیا
بال اپنے اس پری رو نے سنوارے رات بھر
سانپ لوٹے سیکڑوں دل پر ہمارے رات بھر
دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے
اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے
مل رہے ہیں وہ اپنے گھر مہندی
ہم یہاں ایڑیاں رگڑتے ہیں
-
موضوع : حنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاک میں دل کو ملاتے ہو غضب کرتے ہو
اندھے آئینے میں کیا دیکھو گے صورت اپنی