شیخ ظہور الدین حاتم کے اشعار
کبھو بیمار سن کر وہ عیادت کو تو آتا تھا
ہمیں اپنے بھلے ہونے سے وہ آزار بہتر تھا
-
موضوع : عیادت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رکھے ہے شیشہ مرا سنگ ساتھ ربط قدیم
کہ آٹھ پہر مرے دل کو ہے شکست سے کام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلا جاتا تھا حاتمؔ آج کچھ واہی تباہی سا
جو دیکھا ہاتھ میں اس کے ترے شکوے کا دفتر تھا
-
موضوع : شکوہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو نے غارت کیا گھر بیٹھے گھر اک عالم کا
خانہ آباد ہو تیرا اے مرے خانہ خراب
انا الحق کی حقیقت کو جو ہو منصور سو جانے
کہ اس کو آسماں چڑھنے سے چڑھنا دار بہتر تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانے نہ پائے اس کو جہاں ہو تہاں سے لاؤ
گھر میں نہ ہو تو کوچہ و بازار دیکھنا
ایسی ہوا بہی کہ ہے چاروں طرف فساد
جز سایۂ خدا کہیں دارالاماں نہیں
-
موضوع : فساد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلی میں اس کی نہ دیکھا کبھو کسی کو مگر
اجل گرفتہ کوئی گاہ گاہ نکلے ہے
عشق اس کا آن کر یک بارگی سب لے گیا
جان سے آرام سر سے ہوش اور چشموں سے خواب
دیکھوں ہوں تجھ کو دور سے بیٹھا ہزار کوس
عینک نہ چاہئے نہ یہاں دوربیں مجھے
نگاہیں جوڑ اور آنکھیں چرا ٹک چل کے پھر دیکھا
مرے چہرے اوپر کی شاہ خوباں نے نظر ثانی
جو جی میں آوے تو ٹک جھانک اپنے دل کی طرف
کہ اس طرف کو ادھر سے بھی راہ نکلے ہے
کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے مسلمانو بڑا کافر ہے وہ
جو نہ ہووے زلف گیراں کا مطیع
درد تو میرے پاس سے مرتے تلک نہ جائیو
طاقت صبر ہو نہ ہو تاب و قرار ہو نہ ہو
-
موضوع : درد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی مسجد نشین طارم افلاک ہو جاوے
جو سب کچھ چھوڑ دل تیرے قدم کی خاک ہو جاوے
شیخ اس کی چشم کے گوشے سے گوشے ہو کہیں
اس طرف مت جاؤ ناداں راہ مے خانے کی ہے
-
موضوع : مے کدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق ہے دار الشفا اور درد ہے اس کا طبیب
جو نہیں اس مرض کا طالب سدا رنجور ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے راہ عاشقی تاریک اور باریک اور سکڑی
نہیں کچھ کام آنے کی یہاں زاہد تری لکڑی
جو ازل میں قلم چلی سو چلی
بد ہوا یا نکو ہوا سو ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہماری گفتگو سب سے جدا ہے
ہمارے سب سخن ہیں بانکپن کے
جاں بلب تھا تو عیادت کو بھی آ جاتے تھے
میں تو لو اور برا ہو گیا اچھا ہو کر
کھل گئی جس کی آنکھ مثل حباب
گھر کو اپنے خراب جانے ہے
رات دن یار بغل میں ہو تو گھر بہتر ہے
ورنہ اس گھر کے تو رہنے سے سفر بہتر ہے
ہماری عقل بے تدبیر پر تدبیر ہنستی ہے
اگر تدبیر ہم کرتے ہیں تو تقدیر ہنستی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس طرح پہنچوں میں اپنے یار کن پنجاب میں
ہو گیا راہوں میں چشموں سے دو آبا بے طرح
آج ہمیں اور ہی نظر آتا ہے کچھ صحبت کا رنگ
بزم ہے مخمور اور ساقی نشے میں چور ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہو تو کس طرح آوے وہاں نیند
جہاں خورشید رو ہو آ کے ہم خواب
-
موضوع : نیند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادا و ناز و کرشمہ جفا و جور و ستم
ادھر یہ سب ہیں ادھر ایک میری جاں تنہا
میں جاں بلب ہوں اے تقدیر تیرے ہاتھوں سے
کہ تیرے آگے مری کچھ نہ چل سکی تدبیر
اس قدر کی صرف تسخیر پری رویاں میں عمر
رفتہ رفتہ نام میرا اب پری خواں ہو گیا
ہم سیں مستوں کو بس ہے تیری نگاہ
صبح اٹھ کر خمار کی خاطر
میں اس کی چشم سے ایسا گرا ہوں
مرے رونے پہ ہنستا ہے مرا دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلشن دہر میں سو رنگ ہیں حاتمؔ اس کے
وہ کہیں گل ہے کہیں بو ہے کہیں بوٹا ہے
قیامت تک جدا ہووے نہ یارب
جنوں کے دست سے میرا گریباں
رات دن جاری ہیں کچھ پیدا نہیں ان کا کنار
میرے چشموں کا دو آبا مجمع البحرین ہے
-
موضوع : گریہ و زاری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں ہے شکوہ اگر وہ نظر نہیں آتا
کسو نے دیکھی نہیں اپنی جان کی صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوہ کن جاں کنی ہے مشکل کام
ورنہ بہتیرے ہیں پتھر پھوڑے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ناصح بغل میں آ کر دشمن ہوا ہمارا
جائے گا کب الٰہی مجلس سے خار دل کا
گدا کو گر قناعت ہو تو پھاٹا چیتھڑا بس ہے
وگرنہ حرص آگے تھان سو گز کا لنگوٹی ہے
جس کے منہ کی اتر گئی لوئی
غم نہیں اس کو کچھ کہو کوئی
رشتۂ عمر دراز اپنا میں کوتاہ کروں
آوے یہ تار اگر تیرے بکار دامن
تری محراب میں ابرو کی یہ خال
کدھر سے آ گیا مسجد میں ہندو
کیوں کر ان کالی بلاؤں سے بچے گا عاشق
خط سیہ خال سیہ زلف سیہ چشم سیاہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عارض سے اس کے زلف میں کیوں کر ہے روشنی
ظلمات میں تو نام نہیں آفتاب کا
کیوں مزاحم ہے میرے آنے سے
کوئی ترا گھر نہیں یہ رستا ہے
-
موضوع : بے کسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کپڑے سفید دھو کے جو پہنے تو کیا ہوا
دھونا وہی جو دل کی سیاہی کو دھوئیے
پھڑکوں تو سر پھٹے ہے نہ پھڑکوں تو جی گھٹے
تنگ اس قدر دیا مجھے صیاد نے قفس
کبھو جو شیخ دکھاؤں میں اپنے بت کے تئیں
بہ رب کعبہ تجھے حسرت حرم نہ رہے
نہ میں نے کچھ کہا تجھ سے نہ تو نے مجھ سے کچھ پوچھا
یوں ہی دن رات ملتے مجھ کو تجھ کو میری جاں گزرا