دشمن پر اشعار

ہم عام طور پر دشمن سے

دشمنی کے جذبے سے ہی وابستہ ہوتے ہیں لیکن شاعری میں بات اس سے بہت آگے کی ہے ۔ ایک تخلیق کار دشمن اور دشمنی کو کس طور پر جیتا ہے ، اس کا دشمن اس کیلئے کس قسم کے دکھ اور کس قسم کی سہولتیں پیدا کرتا ہے اس کا ایک دلچسپ بیان ہمارا یہ شعری انتخاب ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور اپنے دشمنوں سے اپنے رشتوں پر از سرنو غور کیجئے ۔

دوستی جب کسی سے کی جائے

دشمنوں کی بھی رائے لی جائے

راحت اندوری

دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا

دوستوں کو آزماتے جائیے

خمارؔ بارہ بنکوی

دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں

دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون

پروین شاکر

اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا

وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا

ندا فاضلی

دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے

حبیب جالب

دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں

دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

حفیظ بنارسی

موت ہی انسان کی دشمن نہیں

زندگی بھی جان لے کر جائے گی

عرش ملسیانی

میں آ کر دشمنوں میں بس گیا ہوں

یہاں ہمدرد ہیں دو چار میرے

راحت اندوری

خدا کے واسطے موقع نہ دے شکایت کا

کہ دوستی کی طرح دشمنی نبھایا کر

ساقی فاروقی

عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا

مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے

عرفان صدیقی

مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہے

میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں

بشیر بدر

دوستوں سے اس قدر صدمے اٹھائے جان پر

دل سے دشمن کی عداوت کا گلہ جاتا رہا

حیدر علی آتش

جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا

دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو

لالہ مادھو رام جوہر

اے دوست تجھ کو رحم نہ آئے تو کیا کروں

دشمن بھی میرے حال پہ اب آب دیدہ ہے

لالہ مادھو رام جوہر

دوست ہر عیب چھپا لیتے ہیں

کوئی دشمن بھی ترا ہے کہ نہیں

باقی صدیقی

ترتیب دے رہا تھا میں فہرست دشمنان

یاروں نے اتنی بات پہ خنجر اٹھا لیا

فنا نظامی کانپوری

یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے

ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو

مرزا غالب

بہاروں کی نظر میں پھول اور کانٹے برابر ہیں

محبت کیا کریں گے دوست دشمن دیکھنے والے

کلیم عاجز

دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے

دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد

خمارؔ بارہ بنکوی

عرشؔ کس دوست کو اپنا سمجھوں

سب کے سب دوست ہیں دشمن کی طرف

عرش ملسیانی

دوستی کی تم نے دشمن سے عجب تم دوست ہو

میں تمہاری دوستی میں مہرباں مارا گیا

امداد امام اثر

دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو

وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو

کلیم عاجز

آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں

دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں

لالہ مادھو رام جوہر

سچ کہتے ہیں کہ نام محبت کا ہے بڑا

الفت جتا کے دوست کو دشمن بنا لیا

جوش لکھنوی

مجھے دشمن سے اپنے عشق سا ہے

میں تنہا آدمی کی دوستی ہوں

باقر مہدی

یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے

ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا

حیدر علی آتش

دوستوں اور دشمنوں میں کس طرح تفریق ہو

دوستوں اور دشمنوں کی بے رخی ہے ایک سی

جان کاشمیری

میرے دشمن نہ مجھ کو بھول سکے

ورنہ رکھتا ہے کون کس کو یاد

خلیل الرحمن اعظمی

دنیا میں ہم رہے تو کئی دن پہ اس طرح

دشمن کے گھر میں جیسے کوئی میہماں رہے

قائم چاندپوری

کچھ سمجھ کر اس مۂ خوبی سے کی تھی دوستی

یہ نہ سمجھے تھے کہ دشمن آسماں ہو جائے گا

امداد امام اثر

دشمن سے ایسے کون بھلا جیت پائے گا

جو دوستی کے بھیس میں چھپ کر دغا کرے

سلیم صدیقی

اس کے ہونے سے ہوئی ہے اپنے ہونے کی خبر

کوئی دشمن سے زیادہ لائق عزت نہیں

غلام حسین ساجد

میں اپنے دشمنوں کا کس قدر ممنون ہوں انورؔ

کہ ان کے شر سے کیا کیا خیر کے پہلو نکلتے ہیں

انور مسعود

کوئے جاناں میں نہ غیروں کی رسائی ہو جائے

اپنی جاگیر یہ یارب نہ پرائی ہو جائے

لالہ مادھو رام جوہر

حسن آئینہ فاش کرتا ہے

ایسے دشمن کو سنگسار کرو

شیخ ظہور الدین حاتم

دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے

ہار مری مجبوری بھی ہو سکتی ہے

بیدل حیدری

آج کھلا دشمن کے پیچھے دشمن تھے

اور وہ لشکر اس لشکر کی اوٹ میں تھا

غلام حسین ساجد

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے