تنہائ پر ٢٠ منتخب اشعار

تنہائی کے موضوع پر منتخب

کئے گئے یہ اشعار پڑھئے جو تنہا ہوتے ہوئے بھی آپ کے اکیلے پن کو بھر دیں گے اور تنہائی کو جینے کا ایک نیا تجربہ دیں گے۔

خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

افتخار عارف

اب تو ان کی یاد بھی آتی نہیں

کتنی تنہا ہو گئیں تنہائیاں

فراق گورکھپوری

اب اس گھر کی آبادی مہمانوں پر ہے

کوئی آ جائے تو وقت گزر جاتا ہے

زہرا نگاہ

مجھے تنہائی کی عادت ہے میری بات چھوڑیں

یہ لیجے آپ کا گھر آ گیا ہے ہات چھوڑیں

جاوید صبا

ایک محفل میں کئی محفلیں ہوتی ہیں شریک

جس کو بھی پاس سے دیکھو گے اکیلا ہوگا

ندا فاضلی

اک سفینہ ہے تری یاد اگر

اک سمندر ہے مری تنہائی

احمد ندیم قاسمی

تنہائی میں کرنی تو ہے اک بات کسی سے

لیکن وہ کسی وقت اکیلا نہیں ہوتا

احمد مشتاق

تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں

شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا

نامعلوم

کسی حالت میں بھی تنہا نہیں ہونے دیتی

ہے یہی ایک خرابی مری تنہائی کی

فرحت احساس

میں اپنے ساتھ رہتا ہوں ہمیشہ

اکیلا ہوں مگر تنہا نہیں ہوں

نامعلوم

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا

تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا

اختر شیرانی

شہر میں کس سے سخن رکھیے کدھر کو چلیے

اتنی تنہائی تو گھر میں بھی ہے گھر کو چلیے

نصیر ترابی

تم سے ملے تو خود سے زیادہ

تم کو اکیلا پایا ہم نے

عرفان صدیقی

وہ نہیں ہے نہ سہی ترک تمنا نہ کرو

دل اکیلا ہے اسے اور اکیلا نہ کرو

محمود ایاز

مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں

میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں

منیر نیازی

بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا

گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا

علیم مسرور

جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے

صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے

جاوید شاہین

تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو

تاحد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے

شہریار

دروازے پر پہرہ دینے

تنہائی کا بھوت کھڑا ہے

محمد علوی

اک آگ غم تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی

جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامن دل کو بچائیں کیا

اطہر نفیس

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے