Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انگڑائ پر 20 منتخب اشعار

شاعری میں تخیل کی پروازنے

بدن کی عام سی حرکات کو بھی حسن کے ایک دلچسپ بیانیے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انگڑائ اوراس کی پوری جمالیات جس رنگا رنگی کے ساتھ اردو شاعری میں نظرآتی ہے وہ شاعروں کے ذہن کی زرخیزی اور ان کے تخیل کی بلند پروازی کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ بعض اشعار کو پڑھ کرتوایسا محسوس ہوتا ہے کہ حسن کا واحد مرکزانگڑائی کا عمل ہی ہے ۔ محبوب کے بدن میں فن کاروں کی دلچسپی کی یہ کتھا ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔

انگڑائی دونوں ہاتھ اٹھا کر جو اس نے لی

پر لگ گئے پروں نے پری کو اڑا دیا

مرزارضا برق ؔ

دریائے حسن اور بھی دو ہاتھ بڑھ گیا

انگڑائی اس نے نشے میں لی جب اٹھا کے ہاتھ

امام بخش ناسخ

کون انگڑائی لے رہا ہے عدمؔ

دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں

عبد الحمید عدم

بے ساختہ بکھر گئی جلووں کی کائنات

آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا

ساغر صدیقی

دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے

لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں

داغؔ دہلوی

شیخ صاحب کی نصیحت بھری باتوں کے لئے

کتنا رنگین جواب آپ کی انگڑائی ہے

ساغر خیامی

سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا

کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی

تم پھر اسی ادا سے انگڑائی لے کے ہنس دو

آ جائے گا پلٹ کر گزرا ہوا زمانہ

شکیل بدایونی

کیا کیا دل مضطر کے ارمان مچلتے ہیں

تصویر قیامت ہے ظالم تری انگڑائی

رام کرشن مضطر

شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا

مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے

جون ایلیا

ایک انگڑائی سے سارے شہر کو نیند آ گئی

یہ تماشا میں نے دیکھا بام پر ہوتا ہوا

پریم کمار نظر

پھر منہ سے ارے کہہ کر پیمانہ گرا دیجے

پھر توڑیئے دل میرا پھر لیجئے انگڑائی

منظر لکھنوی

دونوں ہاتھوں سے لوٹتی ہے ہمیں

کتنی ظالم ہے تیری انگڑائی

جگر مراد آبادی

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

پروین شاکر

کون یہ لے رہا ہے انگڑائی

آسمانوں کو نیند آتی ہے

فراق گورکھپوری

الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی

مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں

جرأت قلندر بخش

اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن

بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

لٹ گئے ایک ہی انگڑائی میں ایسا بھی ہوا

عمر بھر پھرتے رہے بن کے جو ہشیار بہت

قیس رامپوری

کیوں چمک اٹھتی ہے بجلی بار بار

اے ستم گر لے نہ انگڑائی بہت

ساحل احمد

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ

دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ

نظام رامپوری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے