غم پر اشعار
غم زندگی میں ایک مستقل
وجود کی حیثیت سے قائم ہے اس کے مقابلے میں خوشی کی حیثیت بہت عارضی ہے ۔ شاعری میں غمِ دوراں ، غمِ جاناں ، غمِ عشق ، غمِ روزگا جیسی ترکیبیں کثرت کے سا تھ استعمال میں آئی ہیں ۔ شاعری کا یہ حصہ دراصل زندگی کے سچ کا ایک تکلیف دہ بیانیہ ہے۔ ہمارا یہ انتخاب غم اوردکھ کے وسیع ترعلاقے کی ایک چھوٹی سی سیر ہے۔
ان کا غم ان کا تصور ان کے شکوے اب کہاں
اب تو یہ باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی
-
موضوعات : اداسیاور 5 مزید
دل دبا جاتا ہے کتنا آج غم کے بار سے
کیسی تنہائی ٹپکتی ہے در و دیوار سے
-
موضوعات : تنہائیاور 1 مزید
سوائے رنج کچھ حاصل نہیں ہے اس خرابے میں
غنیمت جان جو آرام تو نے کوئی دم پایا
دولت غم بھی خس و خاک زمانہ میں گئی
تم گئے ہو تو مہ و سال کہاں ٹھہرے ہیں
-
موضوع : جدائی
یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو
ہنسی لبوں پہ ہے سینے میں غم کا دفتر ہے
غم سے بکھرا نہ پائمال ہوا
میں تو غم سے ہی بے مثال ہوا
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
-
موضوع : مشہور اشعار
غم کی دنیا رہے آباد شکیلؔ
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے
-
موضوع : مفلسی
غم دے گیا نشاط شناسائی لے گیا
وہ اپنے ساتھ اپنی مسیحائی لے گیا
مصیبت اور لمبی زندگانی
بزرگوں کی دعا نے مار ڈالا
-
موضوع : زندگی
وہ بھلا کیسے بتائے کہ غم ہجر ہے کیا
جس کو آغوش محبت کبھی حاصل نہ ہوا
یہ غم کدہ ہے اس میں مبارکؔ خوشی کہاں
غم کو خوشی بنا کوئی پہلو نکال کے
وہ تعلق ہے ترے غم سے کہ اللہ اللہ
ہم کو حاصل ہو خوشی بھی تو گوارا نہ کریں
اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
-
موضوع : مسکراہٹ
بے درد مجھ سے شرح غم زندگی نہ پوچھ
کافی ہے اس قدر کہ جیے جا رہا ہوں میں
غم حیات و غم دوست کی کشاکش میں
ہم ایسے لوگ تو رنج و ملال سے بھی گئے
شربت کا گھونٹ جان کے پیتا ہوں خون دل
غم کھاتے کھاتے منہ کا مزہ تک بگڑ گیا
دل گیا رونق حیات گئی
غم گیا ساری کائنات گئی
-
موضوع : دل
غم جہان و غم یار دو کنارے ہیں
ادھر جو ڈوبے وہ اکثر ادھر نکل آئے
ہمیں دنیا میں اپنے غم سے مطلب
زمانے کی خوشی سے واسطا کیا
جب تجھے یاد کر لیا صبح مہک مہک اٹھی
جب ترا غم جگا لیا رات مچل مچل گئی
-
موضوع : یاد
عظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ
کسی سے کچھ نہ کہا بس اداس رہنے لگے
ہائے کتنا لطیف ہے وہ غم
جس نے بخشا ہے زندگی کا شعور
غموں پر مسکرا لیتے ہیں لیکن مسکرا کر ہم
خود اپنی ہی نظر میں چور سے معلوم ہوتے ہیں
اب کارگہ دہر میں لگتا ہے بہت دل
اے دوست کہیں یہ بھی ترا غم تو نہیں ہے
زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں
تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ
تم سے اب کیا کہیں وہ چیز ہے داغ غم عشق
کہ چھپائے نہ چھپے اور دکھائے نہ بنے
غموں پر مسکرا لیتے ہیں لیکن مسکرا کر ہم
خود اپنی ہی نظر میں چور سے معلوم ہوتے ہیں
فکر جہان درد محبت فراق یار
کیا کہئے کتنے غم ہیں مری زندگی کے ساتھ
اگر موجیں ڈبو دیتیں تو کچھ تسکین ہو جاتی
کناروں نے ڈبویا ہے مجھے اس بات کا غم ہے
ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
پھر مری آس بڑھا کر مجھے مایوس نہ کر
حاصل غم کو خدا را غم حاصل نہ بنا
غم دل اب کسی کے بس کا نہیں
کیا دوا کیا دعا کرے کوئی
-
موضوعات : دعااور 1 مزید
ساری دنیا کے رنج و غم دے کر
مسکرانے کی بات کرتے ہو
لذت غم تو بخش دی اس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے
-
موضوع : حوصلہ
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
ہر تفصیل میں جانے والا ذہن سوال کی زد پر ہے
ہر تشریح کے پیچھے ہے انجام سے ڈر جانے کا غم
-
موضوع : سوال
ہائے وہ راز غم کہ جو اب تک
تیرے دل میں مری نگاہ میں ہے
-
موضوعات : دلاور 2 مزید
اک اک قدم پہ رکھی ہے یوں زندگی کی لاج
غم کا بھی احترام کیا ہے خوشی کے ساتھ
ارے او آسماں والے بتا اس میں برا کیا ہے
خوشی کے چار جھونکے گر ادھر سے بھی گزر جائیں
-
موضوعات : خدااور 1 مزید
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
-
موضوعات : دنیااور 1 مزید
یہی ہے دور غم عاشقی تو کیا ہوگا
اسی طرح سے کٹی زندگی تو کیا ہوگا
-
موضوع : زندگی
شدت غم سے کوئی غم بھی نہیں ہو پایا
جانے والے ترا ماتم بھی نہیں ہو پایا
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
-
موضوع : جدائی
اب سنگ باریوں کا عمل سرد پڑ گیا
اب اس طرف بھی رنج مرے ٹوٹنے کا ہے