Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صورت پر اشعار

شاعروں نے محبوب کے چہرے

اور اس کی صورت کی مبالغہ آمیز تعریفیں کی ہیں اور اس باب میں اپنی تخلیقی قوت کا نئے نئے طریقوں سے اظہار کیا ہے ۔ محبوب کے چہرے کی خوبصورتی کا یہ بیانیہ ہم سب کے کام کا ہے ۔ چہرے کو بنیاد بنا کر اور بھی کئی طرح کے موضوعات اور مضامین پیدا کئے گئے ہیں ۔

کیا ستم ہے کہ اب تری صورت

غور کرنے پہ یاد آتی ہے

جون ایلیا

تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت

ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں

امام بخش ناسخ

اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے

اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے

حیدر علی آتش

وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میں

جو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی

وہ چہرہ کتابی رہا سامنے

بڑی خوب صورت پڑھائی ہوئی

بشیر بدر

عجب تیری ہے اے محبوب صورت

نظر سے گر گئے سب خوب صورت

حیدر علی آتش

تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے

تیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے

کیف بھوپالی

شبنم کے آنسو پھول پر یہ تو وہی قصہ ہوا

آنکھیں مری بھیگی ہوئی چہرہ ترا اترا ہوا

بشیر بدر

کوئی بھولا ہوا چہرہ نظر آئے شاید

آئینہ غور سے تو نے کبھی دیکھا ہی نہیں

شکیب جلالی

اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے

جس نے ڈالی بری نظر ڈالی

عالمگیر خان کیف

اب اس کی شکل بھی مشکل سے یاد آتی ہے

وہ جس کے نام سے ہوتے نہ تھے جدا مرے لب

احمد مشتاق

میں تو منیرؔ آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا

یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں

منیر نیازی

بھول گئی وہ شکل بھی آخر

کب تک یاد کوئی رہتا ہے

احمد مشتاق

ان کی صورت دیکھ لی خوش ہو گئے

ان کی سیرت سے ہمیں کیا کام ہے

جلیل مانک پوری

رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا

پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں

شکیب جلالی

اک رات چاندنی مرے بستر پہ آئی تھی

میں نے تراش کر ترا چہرہ بنا دیا

احمد مشتاق

چہرہ کھلی کتاب ہے عنوان جو بھی دو

جس رخ سے بھی پڑھو گے مجھے جان جاؤ گے

نامعلوم

کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر

جلتا ہوں اپنی طاقت دیدار دیکھ کر

مرزا غالب

بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے

کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا

آغا شاعر قزلباش

ابر میں چاند گر نہ دیکھا ہو

رخ پہ زلفوں کو ڈال کر دیکھو

جوش لکھنوی

خوابوں کے افق پر ترا چہرہ ہو ہمیشہ

اور میں اسی چہرے سے نئے خواب سجاؤں

اطہر نفیس

بھلا دیں ہم نے کتابیں کہ اس پری رو کے

کتابی چہرے کے آگے کتاب ہے کیا چیز

نظیر اکبرآبادی

چاندنی راتوں میں چلاتا پھرا

چاند سی جس نے وہ صورت دیکھ لی

رند لکھنوی

اس ایک چہرے میں آباد تھے کئی چہرے

اس ایک شخص میں کس کس کو دیکھتا تھا میں

سلیم احمد

تو نے صورت نہ دکھائی تو یہ صورت ہوگی

لوگ دیکھیں گے تماشا ترے دیوانے کا

جلیل مانک پوری

آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا

مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے

اختر سعید خان

کتاب کھول کے دیکھوں تو آنکھ روتی ہے

ورق ورق ترا چہرا دکھائی دیتا ہے

احمد عقیل روبی

تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے

ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا

اکبر الہ آبادی

عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہئے

آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے

منور رانا

جسے پڑھتے تو یاد آتا تھا تیرا پھول سا چہرہ

ہماری سب کتابوں میں اک ایسا باب رہتا تھا

اسعد بدایونی

لمحہ لمحہ مجھے ویران کئے دیتا ہے

بس گیا میرے تصور میں یہ چہرہ کس کا

دل ایوبی

ہم کسی بہروپئے کو جان لیں مشکل نہیں

اس کو کیا پہچانیے جس کا کوئی چہرا نہ ہو

حکیم منظور

آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری

دل مضطر نے مرے ان کو سنورنے نہ دیا

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

ابھی تو اور بھی چہرے تمہیں پکاریں گے

ابھی وہ اور بھی چہروں میں منتقل ہوگا

امیر امام

اس ایک چہرہ کے پیچھے ہزار چہرہ ہیں

ہزار چہروں کا وہ قافلہ سا لگتا ہے

شباب میرٹھی

بناتا ہوں میں تصور میں اس کا چہرہ مگر

ہر ایک بار نئی کائنات بنتی ہے

ترکش پردیپ

ابھی تو اور بھی چہرے تمہیں پکاریں گے

ابھی وہ اور بھی چہروں میں منتقل ہوگا

امیر امام

چوم لوں میں ورق ورق اس کا

تیرے چہرے سے جو کتاب ملے

صدا انبالوی

ملوں ہوں خاک جوں آئینہ منہ پر

تری صورت مجھے آتی ہے جب یاد

تاباں عبد الحی

کچھ صاف اس کا چہرہ مطلب نہیں بتاتا

یوں تھا کہ جیسے میں نے قرآں میں فال دیکھا

محمد اعظم

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے